نئی دہلی، 6دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں کو بند کرنے کا ایک مقصد جعلی کرنسی کو ختم کرنا ہے،لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ پرانے نوٹوں کے ساتھ جعلی نوٹ بھی بینکوں میں جمع ہو گئے ہیں، حالانکہ ابھی ایسے نوٹوں کا تناسب کافی کم ہے لیکن30دسمبر تک ان کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے، دراصل کئی بینکوں میں اصلی اور جعلی نوٹوں میں فرق کرنے کے لیے سہولیات نہیں ہیں۔جعلی نوٹوں کو ختم کرنا مودی حکومت کے نوٹ بند ی کے فیصلے کی ایک بڑی وجہ رہی ہے،ہندوستان کے ادارہ برائے شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں تقریباََ 400کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ہیں، نوٹ بند ی پر سماعت کے دوران حکومت یہی بات سپریم کورٹ میں کہہ بھی چکی ہے،لیکن اب سوال یہ اٹھ رہے ہیں کیا نوٹ بند ی سے واقعی جعلی نوٹوں پر لگام لگ پایا ہے۔یہ سوال انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کی وجہ سے اٹھ رہا ہے۔اخبار کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ نوٹ بند ی کے اعلان کے بعد 27نومبر تک بینکوں میں جتنے پرانے نوٹ جمع ہوئے، ان میں 1لاکھ 29ہزار نوٹ جعلی ہیں،جو اس دوران بےنکوں میں جمع ہوئے کل نوٹوں کے محض 3اعشاریہ 4فیصد کے برابر ہیں۔اگر اس خبر میں سچائی ہے ،تو یہ حکومت کے لیے تشویش کی بات ہے، کیونکہ جعلی نوٹ پہچانے نہیں گئے اور بینکوں میں جمع ہو گئے،ان جعلی نوٹوں کے بدلے بینکوں نے یا تو اب تک نئے نوٹ جاری کر دئیے ہوں گے یا پھر یہ رقم صارفین کے اکاؤنٹس میں جمع ہوگی، جس کا استعمال قانونی کرنسی کے طور پر کیا جا سکے گا۔اخبار کے مطابق بینکوں میں جمع جعلی نوٹوں کی قیمت 9کروڑ 63لاکھ روپے کے برابر ہے،جبکہ ہندوستانی ادارہ برائے شماریات کے مطابق ،ملک میں 500اور 1000روپے کے جعلی نوٹوں کی کل قیمت 300کروڑ روپے کے آس پاس ہے۔خبر میں دعوی کیا گیا ہے کہ بینکوں میں آئے جعلی نوٹوں کی تعداد کل جعلی نوٹوں کا صرف 3 اعشاریہ 2فیصد ہے۔ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ باقی نوٹ کہاں ہیں؟ ماہرین کے مطابق یہ نوٹ دہشت گردوں اور یا بلیک منی رکھنے والے ایسے لوگوں کے پاس ہو سکتے ہیں جو انہیں لوٹانے کی ہمت نہیں جٹا پائے، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ 30دسمبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے اس کا ایک حصہ بینکوں میں پہنچ جائے۔اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے جب وزارت خزانہ کے بڑے عہدوں پر بیٹھے ذرائع سے بات کی گئی ، انہوں نے تسلیم کیا کہ نوٹ بند ی کے بعد بےنکوں میں جمع کئے گئے نوٹوں میں کچھ جعلی ہو سکتے ہیں کیونکہ کئی مقامات پر نوٹوں کی جانچ پڑتال کرنے کی بنیادی سہولیات نہیں ہیں،لیکن کل کتنے جعلی نوٹ جمع ہوئے ہیں، یہ تعداد بتا پانا مشکل ہے۔